ایک شرارت کرتے ہیں

ایک شرارت کرتے ہیں
آؤ محبّت کرتے ہیں

ہنستی آنکھوں سے کہ دو
دریا ہجرت کرتے ہیں

کچھ دل ایسے ہیں جن پر
ہم بھی حکومت کرتے ہیں

کوئی بات تو ہے مجھ میں
دشمن بھی عزت کرتے ہیں

زندہ رہنا ہے دشوار
اچھا تو ہمّت کرتے ہیں

ویسے ہوتے نہیں ہیں لوگ
جیسی چاہت کرتے ہیں

اکثر اپنے آپ سے ہم
تیری شِکایت کرتے ہیں

Responses

New Report

Close